ہماری بچے ہمارہ مستقبل

مدرسوں کو 21ویں صدی کی توقعات کے مطابق ڈھالنے کے لیے

First Vector Graphic
منشور

کسی بھی معاشرے کے امن کے لیے ہم آہنگی بہت اہم ہے۔ ۔ ہم اہنگی سے کیا مراد ہے مختلف نظریات کے لوگ ایک دوسرے کی نظریات کی قدر کرتے ہوے ان کو برداشت کرنا سیکھیں۔ آپ کی سوچ مجھ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ میرا آپ کے خیالات سے متفق ہونا لازمی نہیں ہے۔ لیکن آپ کے نظریات کو برداشت کرتے ہوئے آپکی عزت کرنی چاہیے۔ یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو گا کہ تمام لوگ ایک جیسے ہو جائیں نہ ہی اللہ نے ہمیں ایسے پیدا کیا ہے۔ ہمارے ملک میں پچھلے تیس چالیس سال سے جو کچھ تجربات ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں معاشے میں عدم براداشت بہت بڑھی ہے۔ ہر مکتنہ فکر دوسروں کو اس تمام بگاڑ کا ذمہ دار ٹھراتا ہے۔ جس سے مزید تلخیاں پیدا ہوتیں ہیں۔ معاشرے میں کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جن کی سرشت ہی گندی ہوتی ہے یا وہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہوتے ہیں ۔ لیکن معاشرے کا ایک بڑا حصہ ٹھیک ہوتا ہے۔ ان کے پاس صرف معلومات کی کمی ہونے سے وہ دوسروں کے کہنے سننے پر لوگوں کے متعقل غلط رائے رکھ لیتے ہیں۔

ہم دینی اسکولوں کے معیار کو بہتر بناتے ہوئے اس خلیج کو کم کرسکتے ۔ بڑی خوشی کی بات ہے کہ ملک میں پہلی مرتبہ یکساں نصاب تعلیم پر سنجھیدگی سے کام ہو رہا ہے۔ اس کی وجہ سے انگریزی سکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بہتر طور پر اسلام کو سمجھ پائیں گے۔ تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ اگر حکومت ان کے لیے نصاب میں دینی تعلیم لازمی قرار دے رہی ہے تا کہ وہ دین اسلام کو بہتر طور پر سمجھ پائیں۔ تو ہم پر بھی ذمہ داری عآئد ہوتی ہے کہ ہم اپنے مدارس میں بھی ایسا ماحول پیدا کریں جس سے ہمیں انگریزی سکول والے طبقے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد ملے۔ وہ ہمارے ہی بھائی بہن ہیں۔ وہ ہم سے مختلف کیوں سوچتے ہیں۔ اگر ہم ان کے لیے اچھا ماحول پیدا کردیں تو بہت ممکن ہے وہ دین اسلام کے ہم سے بہترپیروکار بن جائیں۔

ایک طبقہ جنازے اور نکاح پڑھانے تک محدود ہو کر رہ گیا ہے یا کردیا گیا ہے اور دوسرا افسر شاہی کے بام عروج پر پہنچ کر بھی سورۃ اخلاص صحیح طور بر نہیں پڑھ سکتا۔ ہر ایک طبقے کے کچھ لوگوں نے اپنے جاہل لوگوں کو دوسروں سے ڈرا کر اپنے لیے مال بنایا۔ یہ نفرت کے سوداگر ہیں ۔ جتنا دوسرے طبقے سے اپنے جاہل اور ان پڑھ لوگوں کو ڈرائیں گے اتنا ہی وہ ان کی چھتری تلے ڈرے اور سہمے بیٹھے رہیں گے۔ ہمیں ان کے اس گھناوؑنے کھیل کو سمجھنا ہوگا۔

یکساں نصاب تعلیم سے کچھ سالوں میں اس خلیج کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے مدارس سے نکلنے والے بچے بھی ڈی سی اور سیکرٹری بن سکیں گے۔ جب ایک دین دار فرد ڈی سی یا بیوروکریسی کے دوسرے اہم عہدوں پر ہو تو ممکن ہے اس سے معاشرے میں چیزیں بہتر ہوں۔ ہم پہلے ہی اسلامی ملک ہیں۔ ہمیں اس میں اسلام نافذ کرنے کے لیے تلوار والے جہاد کی قطاً ضرورت نہیں ہے۔ ہمارے آئین میں ۔ سوائے سود کے ایشو کے۔ اسلام کے خلاف کچھ نہیں ہے۔ ہم اگر مدارس کے معیار کو اتنا بہتر کر دیں کہ اس سے نکلنے والے لوگ مستقبل میں بیوروکریسی اور پارلیمنٹ میں جائیں اور ملک کے طاقت کے ایوانوں میں اسلام کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں تو معاملات اور بھی بہترہو سکیں گے۔

ہمیں اپنے مدارس میں ایسا ماحول فراہم کرنا ہے کہ متمول گھرانوں کے بیٹے بیٹیاں بھی ان اداروں میں جاسکیں اور کم آمدنی والے والدین کے بیٹے اور بیٹیاں بھی بہتر تعلیم حاصل کرسکیں۔ تعلیم غریب لوگوں کے لئے کئی نسلوں کی غربت سے نکلنے کا ایک بہت اہم ذرئیعہ ہے۔ یہ نہ ہو کہ اانگریزی تعلیم متمول گھرانوں کے لیے اور دینی تعلیم غرباء کے لیے۔ ہمارا مقصد مذہبی اسکولوں کے انفرااسٹرکچر کو بہتر بنانا ہے تاکہ ایک طرف مدارس متمول خاندانوں کے بچوں بچیوں کے لیے سہولتوں والا ماحول فراہم کریں اور اس کے ساتھ ساتھ غریب طلبہ اور طالبات کے لیے ایسا تعلیم معیار ہو کہ وہ غربت سے نکل سکیں اور ملک کے تمام اداروں میں بھر پور حصہ لیں اگرہم نے خود کچھ کام چھوڑ دیے تو ہم دوسروں کو اپنی ناکامیوں کے لیے مورودالزام نہیں ٹھہرا سکتے۔ دوسروں کو موروالزام ٹھرانے سے مسائل حل بھی نہیں ہونگے۔

ہمارہ مذہبی طبقہ اللہ کا شکر ہے کہ عبادات اور عقائد پر بہت زور دیتا ہے۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ اس کے ساتھ ساتھ معاملات پر بھی زور ڈالیں اور دوسروں کو بھی تلقین کریں۔ ہمیں سمجھنا ہو گا کہ ہماری عبادات کا ہمارے گرد محتاجوں اور ضرورت مندوں کو کوئی فائدہ نہیں۔ ہمیں اپنے معاشرے میں موجود غرباء کی بہتری کے لیے اپنے لوگوں کو ترغیب دینی چاہیے ۔ اس کے ساتھ کچھ تو ایسے کام ہیں جس میں کچھ لاگت نہیں جیسے کہ سچ بولنا۔ کسی سے یہ بات ڈھکی چھپی نہیں ہے کہ ہماری معاشرے میں بہت جھوٹ بولا جاتا ہے۔ جب ہم کسی سے جھوٹ بولتے ہیں تو وہ ہمارے ساتھ ساتھ اسلام کو بھی برا سمجھتا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ صفائی میں کیا لاگت آتی ہے۔ مدارس میں ہم نہ صرف بچوں کو عبادات اور عقائد کی تعلیم دیں بلکہ خود بھی اچھے معاملات رکھیں اور ان کو اچھے معاملات کی تلقین کریں۔ اسی طرح دوسروں سے حسن سلوک کر کیا خرچ آتا ہے۔

دینی مدارس میں مالی شفافیت بھی بہت اہم ہے ۔دینی مدارس کے کام اور انتظامات مالیاتی ریگولیٹر جیسے کے ایف بھی آر اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کی توقعات پر پورا نہیں اترتے ۔ہمارے دینی اسکول عطیات پر چلتے ہیں۔ وہ ہر وقت کچھ تھوڑے سے لوگوں کے تعاون سے چلتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مدررسوں کے لئے کم وسائل دستیاب ہوتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ڈونر بھی ان مدارس کی مدد کرنے میں بہت ہچکچاتے ہیں کیونکہ انہیں پیسے کے استعمال پر شک ہوتا ہے۔ زیادہ تر ڈونر شفافیت کی کمی کی وجہ سے دینی مدارس کو عطیہ کرنے پر بھی بھروسہ نہیں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ، لوگ ان اسکولوں کے مہتمم کے ذاتی اکاؤنٹس میں رقم منتقل کرنے پر بھی پریشان ہیں۔ اس کے ساتھ مدارس میں عطیات اکٹھے کرنے کے جدید طریقے استعمال کرنے ہونگے۔ ہمارا مقصد ان اداروں میں مالی شفافیت کو بہتر بنانا تاکہ مدارس مستحکم ہو سکیں۔ اگر وسائل بہتر ہونگے تو مدارس کا معیار بہت بہتر ہو جائے گا۔

ابتدائی دینی تعلیم کے دوران زیادہ تر توجہ ناظرہ قرآن یا حفظ قرآن پر ہوتی ہے ۔ ہمارا مقصد ہے ان اداوں میں قرآن کے فہم پر بھی کام کیا جائے تاکہ بچے معاشرے کے مفید شہری بن سکیں ۔ قرآن ایک انقلاب ہے۔ اگر ہم لوگوں کی زندگیاں بدلنا چاہتے ہیں تو کم از کم قرآن ترجمے کے ساتھ لازمی پڑھایا جائے۔ عربی ہماری زبان نہیں ہے اگر ہم نے اس انقلاب کو سمجھنا ہے تو یا پھر عربی سیکھیں یا پھر ترجمے کے ساتھ قرآن پڑھیں۔ بچوں کو سمجھ ہوجو وہ پڑھ رہے ہوں۔ اب بات کرتے ہیں مدارس سے نکلنے والے طلبہ کے روزگار کے متعلق

مدارس میں اکثر طلبہ صرف اس لیے پڑھ رہے ہوتے ہیں کہ ان کے والدین کا دین کی طرف رجحان ہوتا ہے۔ ان کا اپنا میلان دین کے طرف نہیں ہوتا۔ اس مجبوری کی وجہ سے وہ جیسے تیسے مدرسے کے کچھ سال تو گزار لیتے ہیں لیکن باقی ساری عمر دین دار طبقے سے نفرت میں گزرتی ہے یا اگر وہ کوئی اور ملازمت حاصل نہ کر سکیں تو ایسے لوگ مدارس میں پڑھانا شروع کر دیتے ہیں۔ خود ہی سوچ لیں اس کا کیا تنیجہ نکلے گا۔ ان کی حرکتیں دوسرے لوگوں کو اسلام سے متنفرکردیتی ہیں کیونکہ یہ لوگ اسلام کا اصل چہرہ نہیں ہوتے۔ ہمارا مقصد ہے مدارس کے بچوں کوایسی صلاحیتیں دی جائیں جس سے وہ اپنے طور پر روزگار کا بندوبست کر سکیں۔ مستقبل میں مدارس یا مساجد میں کام کرنا ان کی مجبوری نہ ہو۔ بہت ممکن ہے زندگی کے کسی حصے میں انہیں اپنی مسلماں ہونے اور اسلامی تعلیم پر فخر محسوس ہو اور وہ لوٹ آئیں۔

اسی سلسلے میں یہ بھی حقیقت ہے کہ دینی شعبے میں ملازمتوں کے مواقع بہت محدود ہیں لہذا ان اداروں سے فارغ التحصیل طلبا کی مانگ کم اور فراہمی زیادہ ہے جس وجہ سے ان کو معاوضہ بھی بہت کم ملتا ہے۔ ہمارا مقصد ہے کہ ہم انہیں ایسی صلاحتیں اورمہارتیں سکھائیں کہ ان کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع میسر ہوں۔ وہ تمام اداروں میں کام کرنے کے قابل ہوں۔ ان کے اندر احساس کمتری نہ ہو۔

اس کے ساتھ ساتھ دینی اداروں میں انسانی وسائل کی حالت بھی کوئی اچھی نہیں ہے ۔ یہ انسانی وسائل کیا ہیں۔ اساتذہ اور انتظامیہ۔ اساتذہ کو جدید طریقہ تعلیم سے آشناس کروایا جائے اور انہیں ایسا ماحول اور آلات فراہم کیے جائیں تا کہ وہ بچوں کو بہتر طور پر پڑھا سکیں۔ ۔ ہمارا مقصد ان اسکولوں میں اساتذہ کی استعداد کار میں اضافہ کرنا تاکہ وہ طلباء کو ایسے تدریسی طریقے سے پڑھائیں جو طلباء کو خوشگوارماحول فراہم کرے ۔ طلبا ان سے ڈرے ہوے نہ ہوں۔ طلباء کے لیے کھیل اور جسمانی صحت کے زیادہ مواقع فراہم کیے جائیں۔ اسی طرح انتظامیہ کو اپنے آپ کو جدید انتظامی اصولوں کے مطابق بہتر کرے۔ ہمارا مقصد ہے کہ مدارس کی صلاحیت کو بہتر بنائیں اور انہیں 21 ویں صدی کے انسانی وسائل کے انتظام کے مطابق کریں

اس سلسلے میں ایک آخری نکتہ یہ ہے کہ اس دور میں ٹیکنالوجی ہر شعبے میں اہم ہے۔ ہمارے طلبہ جو ان مدارس سے نکل رہے ہیں وہ جس دنیا کا حصہ بن رہے ہیں وہاں ٹیکنالوجی کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے دینی اداروں کا ماحول انہیں اس ٹیکنالوجی کی دنیا کے لیے تیارنہیں کر رہا۔ ہمارہ مقصد ہے کہ ہم ان کو ایسی صلاحتیں اور مہارتیں دیں جس سے وہ ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوے اپنے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اسلام کی ترویج کے لیے ایک بین الاقوامی دنیا کی اچھے شہری بن سکیں۔ آخر میں اللہ سے دعا ہے اللہ ہماری مدد فرمائے ۔

دائرہ کار

ہمارہ دائرہ کار صرف ایسے تعلیمی ادارے ہیں جو کم سے کم 10٪ طلبا کو مفت تعلیم مہیا کرتے ہوں اور ان کی توجہ اسلامی تعلیم پر مرکوز ہے۔

اہداف

کسی بھی معاشرے کے امن کے لیے ہم آہنگی بہت اہم ہے۔ ۔ ہم اہنگی سے کیا مراد ہے مختلف نظریات کے لوگ ایک دوسرے کی نظریات کی قدر کرتے ہوے ان کو برداشت کرنا سیکھیں۔ آپ کی سوچ مجھ سے مختلف ہو سکتی ہے۔ میرا آپ کے خیالات سے متفق ہونا لازمی نہیں ہے۔ لیکن آپ کے نظریات کو برداشت کرتے ہوئے آپکی عزت کرنی چاہیے۔ یہ کبھی بھی ممکن نہیں ہو گا کہ تمام لوگ ایک جیسے ہو جائیں نہ ہی اللہ نے ہمیں ایسے پیدا کیا ہے۔ ہمارے ملک میں پچھلے تیس چالیس سال سے جو کچھ تجربات ہوئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں معاشے میں عدم براداشت بہت بڑھی ہے۔ ہر مکتنہ فکر دوسروں کو اس تمام بگاڑ کا ذمہ دار ٹھراتا ہے۔ جس سے مزید تلخیاں پیدا ہوتیں ہیں۔ معاشرے میں کچھ لوگ تو ایسے ہوتے ہیں جن کی سرشت ہی گندی ہوتی ہے یا وہ کسی ایجنڈے کا حصہ ہوتے ہیں ۔ لیکن معاشرے کا ایک بڑا حصہ ٹھیک ہوتا ہے۔ ان کے پاس صرف معلومات کی کمی ہونے سے وہ دوسروں کے کہنے سننے پر لوگوں کے متعقل غلط رائے رکھ لیتے ہیں۔

اگر اس سلسلے میں آپ کا کوئی سوال ہے تو ہم سے

رابطہ کریں
1. Financially Transparent And Self-sustainable Institution

To enhance trust of donors and to increase donor-net for religious educational institutions



1. Assets of school are listed and updated frequently

2. School has annaul financial plan

3. A system to record all finances routinely

2. Transparency Of Contents And Procedures

To increase transparency of educational contents, procedures, and finances in religious schools



1. Organogram and registration with government

2. Prospectus and parent handbooks

3. Contingency plan

3. Human Resources Capacity

To increase capacity of human resources in religious schools



1. Student management and record keeping

2. Staff management and performance improvement

3. School Security

4. Quality Of Instruction

To improve quality of contents and quality of instructions



1. Instructional Methods

2. Apprenticeship Skills that help earning

3. Digital Citizenship of global world

4. Extra-curricular Activities

5. Infrastructure

To improve infrastructure of religious schools



1. Living conditions for students and staff

2. Instructional and management facilities

ہم کیا کرتے ہیں

نالج ایرا کے کام کرنے کے تین مراحل ہے ۔ پہلے مرحلے میں نالج ایرا کے اغراض و مقاصد کو مدنظر رکھتے ہوے ایسے اشاریے بنائے گیے ہیں جس سے مدارس کوبہتر کرنے کے لیے ایک راہنمائی فراہم کی جائے۔ دوسرے مرحلے میں مدارس کو ان ترقی کے اشاریوں تک پہنچنے کے لیے مدد فراہم کرنا۔ تیسرا مرحلہ ہے مدارس کا جائزہ لینا ۔

  • 1 ترقی کے اشاریے

    کام کو سائنسی بنیادوں پر چھوٹے چھوٹے جصوں میں تقسیم کر لیا گیا ۔سب سے پہلے ہم ایسے پیمانے بناتے ہیں جس سے ہم مدارس کے معیار کو جانچ سکیں ۔ یہ اشاریے نالج ایرا کے اغراض و مقاصد کو سامنے رکھتے ہوے بہت غور وخوض کے بعد بنائیے گیے ہیں۔ یہ پیمانے ایک طرف مدرسوں کی ترقی کو ماپنے کے لیے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ دوسرے طرف یہ مدارس کی راہنمائی بھی کرتے ہیں۔ ان پیمانوں کو ہم نے پانچ درجوں میں تقسیم کیا ہوا ہے۔ ہر درجے کا ایک ستارہ ہے۔ جو مدرسہ ان پیمانوں کے پہلے درجے کی توقعات پر پورا اترتا ہو ہم اسے ایک ستارے والے چارٹ جاری کریں گے۔ وہ چارٹ مدرسے میں کسی واضح جگہ پر لگا دیا جائے گا تا کہ اگر لوگوں کو مدرسے کے متعلق کوئی معلومات لینی ہوں تو وہ اس چارٹ میں موجود کیو آر کو سکین کر کے لے سکتے ہیں۔ اسی طرح مدرسہ لوگوں کو اپنا کیو آر بھیچ سکے گا۔ جس سے دوردراز کے لوگوں کے پاس مدرسے کی تازہ ترین معلومات ہونگی۔

    ان پیمانوں کو ہم کن چیزوں کی پیمائیش کے لیے بناتے ہیں۔ میں بہت مختصراً ہر ایک نکتے کا ایک تعارف کروا دوں گا۔ باقی آپ خود نالج ایرا کی ویب سائٹ پر جا کر پڑھ سکتے ہیں۔ آپ ہراشاریے پر کلک کر کہ مزید تفصیلات جان سکتے ہیں۔

    سب سے پہلے تو ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کیا مدرسے کے مالی معاملات میں شفافیت ہے۔ اسکے لیے مدرسے کو تین پہلووں سے دیکھا جاتا ہے۔ 1. اسکول کے اثاثے باقائدگی سے درج کیے جاتے ہیں اور وقت کے ساتھ ان میں ہونے والی تبدیلوں کا رکارڈ رکھا جاتا ہے۔ 2. مدرسے کا ایک سالانہ مالی منصوبہ ہے تیسرا اہم نکتہ ہے کیا مدرسے کی تمام آمدن اور خرچوں کا باقائدگی کے ساتھ حساب رکھا جاتا ہے ۔

    تیسرے نمبر پر ہم یہ دیکھتے ہیں کہ کیا مدرسے کے انتظامات اور معاملات میں شفافیت ہے کہ نہیں۔ اس کو جانچنے کے لیے تین چیزیں دیکھی جاتی ہیں ۔ ایک کیا مدرسے کا ایک انتظامی ڈانچہ موجود ہے۔ جو سب آنے والوں کو یہ بتائے کہ مدرسے میں کون کس عہدے پر ہے۔ کس کی کیا ذمہ داری ہے۔ کسی کو کہاں کس وقت مل سکتے ہیں کیا مدرسہ حکومتی اداروں کے ساتھ رجسٹرڈ ہے۔ دوسرا طلبہ کے لیے پراسپیکٹس اور والدین کی راہمائی کے لیے کتاب ۔ بہت ممکن ہے کہ والدین خود مدرسوں میں نہ پڑھے ہوئے ہوں لیکن عمر کی پختگی کے ساتھ ان کے اندر دین کا میلان پیدا ہوا ہو اس لیے وہ اپنے بچوں کو دینی تعلیم دلوانہ چاہتے ہوں۔ ایسے والدین کے لیے مدرسے کا ماحول جانا پہچانہ نہیں ہوتا۔ اس لیے اہم ہے کہ ان کی راہنمائی کے لیے ایک کتابچہ ہو۔ تیسرا. مدرسے میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نبٹنے کے لیے ایک منصوبہ موجود ہو۔ جیسے کہ زلزہ سیلابی صورتحال، قحط سالی، اچانک کسی وبا کا پھوٹ پڑنا۔ مدرسے میں کہیں آگ لگ جانا، یا بجلی کا لمبے عرصے کے لیے بند ہوجانا یا بجلی کا کرںٹ لگ جانا ، اسی طرح ماضی میں مدارس اور مساجد پر دہشت گرد حملے بھی ہو چکے ہیں۔ہمیں اللہ سے سب کی حفاظت کی دعا کرنی چاہیے اس کے ساتھ ساتھ اللہ پر توکل رکھتے ہوے اپنی تیئں اداورں میں طلبہ اور اساتذہ کے حفاظت کے لیے پورا انتظام کرنا چاہیے۔

    چوتھا نکتہ ہے کہ انسانی وسائل کی استعدادکار اس کو ماپنے کے لیے تین اہم چیزوں کی پڑتال کی جاتی ہے۔ ایک طلبہ کا انتظام و انصرام۔ کیا مدرسے کے پاس طلباٗ کی معلومات کو محفوظ رکھنے اور وقت کے ساتھ ساتھ ان میں ہونے والی تبدیلیوں کا رکارڈ رکھنے کا کوئی نظام ہے۔ دومدرسے کے عملے کا کوئی ریکارڈ ہے۔ اس کے ساتھ عملے کی کارکردگی میں بہتری کے لیے کیا کوئی اقدامات کیے جا رہے ہیں . تیسرا اہم نکتہ جو نالج ایرا انسانی وسائل کی استعداد کار کو جانچنے کے لیے پرکھتی ہے وہ ہے مدرسے کی حفاظت کا انتظام کیا مدرسے میں طلبہ اور سٹاف کی حفاظت کا مناسب انتظام ہے۔۔ اگلہ اہم نکتہ ہے مدرسوں کا تعلیم معیار ۔ اس کو ماپنے کے لیے نالج ایرا ان اہم باتوں کو دیکھتا ہے۔ ایک تدریسی طریقے ۔ دوسرا ایسی صلاحتیں اور مہارتیں جس سے طلباء مدرسے سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد روزگار کا انتظام کر سکیں۔ تین اس دور میں ٹیکنالوجی ہر شعبے میں اہم ہے۔ ہمارے طلبہ جو ان مدارس سے نکل رہے ہیں وہ جس دنیا کا حصہ بن رہے ہیں وہاں ٹیکنالوجی کا استعمال بہت بڑھ چکا ہے۔ ہمارے دینی اداروں کا ماحول انہیں اس ٹیکنالوجی کی دنیا کے لیے تیار کر رہا ہو۔ چار مدرسے کے اندار غیر نصابی سرگرمیاں۔ نالج ایرا کا یہ مقصد ہے کہ مدارس کے اندر سٹاف اور طلباء کے لیے غیر نصابی سرگرمیوں کا انتظام ہو۔

    چھٹا اور اخری اہم نکتہ ہے مدرے کا انفراسٹرکچر۔ اس کے دو ذیلی اہم نکتے ہیں۔ ایک طلباء اور عملے کی رہائش کی سہولیات۔ دو تدریسی اور انتظامی امور کی سہولیات

    جیسا کہ آپ نے دیکھا ہو گا کہ مدرسے کو چھ اہم ذاویوں سے ماپا جاتا ہے۔ شروع شروع میں بہت ممکن ہے کہ کوئی مدرسہ بھی ان تمام اشاریوں پر پورا نہ اترے۔ اس لیے ہم نے ہر اشاریے کہ پانج درجے بنا دیے ہیں۔ جو مدرسہ ان اشاریوں کے پہلے درجے کی توقعات پر پورا اترتا ہو گا اسے پہلے درجے کا سرٹیفکیٹ جاری کر دیا جائے گا۔ پہلہ درجہ بہت آسان ہے۔ پہلے درجے میں جو مدرسہ حکومتی توقعات پر پورا اترتا ہو اور اس میں مالی شفافیت ہو تو وہ پہلے درجے کا اہل ہے۔

    چوتھا درجہ کے مدارس منصوبہ سازی کرتے وقت دیگر اسٹیک ہولڈرز جیسے عملہ ، طلباء ، والدین اور گورنمنٹ ریگولیٹر کے ساتھ مشاورت کریں گے اور ان کی مشاورت کو اہمیت دیتے ہوے پالیسی میں مناسب تبدیلیاں کریں گے۔ پانچویں درجے کے مدارس دوسرے مدارس کے لیے راہنما ہونگے وہ دوسرے مدارس کے لیے ماڈل بن کران کی پیشہ ورانہ ترقی کے لیے اپنے مدارس میں تربیتی دوروں کا انتظام کریں گے۔

    آپ کسی بھی لنک پر کلک کر کے مزید معلومات لے سکتے ہیں؂.

    مدارسی کی ترقی ماپنے کے اشاریے
    مثالی اور راہنما مدرسہ مثالی اور راہنما مدرسہ
    تکمیل شدہ  مدرسہ تکمیل شدہ مدرسہ
      نفیس مدرسہ نفیس مدرسہ
    ترقی پذیر مدرسہ ترقی پذیر مدرسہ
    کم از کم توقعات پر پورا اترتا ہو مدرسہ کم از کم توقعات پر پورا اترتا ہو مدرسہ

  • 2 مدارس کی مدد کرنا
    1. اس مرحلے میں مدارس کو مدد فراہم کی جاتی ہے ۔
    2. مدارس کو ترقی کے اشاریوں کی اگلی منزل تک پہنچنے کے لیے مختلف قسم کی مدد فراہم کی جاتی ہے۔
    3. ہم مدارس کو مالی امداد فراہم کرتے ہیں تاکہ ان کاموں اور انتظامیہ میں بہتری لانے کے لئے جو لاگت بڑھے گی اسکو پورا کیا جا سکے ۔
    4. ہم مدارس کو بہترین طرز عمل کی طرف لے جانے کے لئے نمونے کی دستاویزات فراہم کرتے ہیں۔
    5. ہم مدارس کے عملے کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے پیشہ ورانہ تربیتی دوورں کا انتظام کرتے ہیں اور ان کے لیے ادائیگی کرتے ہیں۔
    6. ہم ان مدارس کے کام کے معیار کو بہتر بنانے کے سامان خریدتے کر دیتے ہیں۔
    7. ہم دوسرے رضاکار کارکنوں اور ڈونرز کو ان مدارس کی مدد کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
    8. اگر آپ کسی خاص نکتے کے لیے دیکھنا چاہتے ہیں کہ کس قسم کی مدد میسر ہے تو ان پر کلک کریں اور مزید تفصیلات جانیں۔
      1. آپ نیچے دیے گئے لنک پر کلک کر کے کسی بھی نکتے کے متعلق مزید جان سکتے ہیں

        1. Financially Transparent And Self-sustainable Institution
        To enhance trust of donors and to increase donor-net for religious educational institutions
        1. Assets of school are listed and updated frequently Click to learn about support
        2. School has annaul financial plan Click to learn about support
        3. A system to record all finances routinely Click to learn about support

        2. Transparency Of Contents And Procedures
        To increase transparency of educational contents, procedures, and finances in religious schools
        1. Organogram and registration with government Click to learn about support
        2. Prospectus and parent handbooks Click to learn about support
        3. Contingency plan Click to learn about support

        3. Human Resources Capacity
        To increase capacity of human resources in religious schools
        1. Student management and record keeping Click to learn about support
        2. Staff management and performance improvement Click to learn about support
        3. School Security Click to learn about support

        4. Quality Of Instruction
        To improve quality of contents and quality of instructions
        1. Instructional Methods Click to learn about support
        2. Apprenticeship Skills that help earning Click to learn about support
        3. Digital Citizenship of global world Click to learn about support
        4. Extra-curricular Activities Click to learn about support

        5. Infrastructure
        To improve infrastructure of religious schools
        1. Living conditions for students and staff Click to learn about support
        2. Instructional and management facilities Click to learn about support


  • 3 مدارس کا جائزہ لینا

    ہم مدارس کا یہ جانے کے لیے جائزہ لیتے ہیں کہ کیا وہ واقع ہی اس درجے کی توقعات پر پورا اتر رہیں ہیں جس کا وہ دعوی کر رہے ہیں۔

    حصہ لینے والے دینی اسکولوں کو ہر 3 ماہ بعد سروے کے فارم کو پُر کرنا ضروری ہے۔ بعد میں ہر چھ ماہ بعد معیار کو جانچنے کے لیے ایک نمائندہ ٹیم بیجھی جائے گی تا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ مدارس اپنے درجے کے معیار پر پورا اتر رہے ہیں۔ ان کی پیش کردہ رپورٹس کے نتیجہ پر ، مدرسہ کو اسٹار والا چارٹ جاری کر دیا جائے گا۔ جو وہ مدرسے میں کسی واضح جگہ پر چسپاں کر دیں گے۔ ، اس چارٹ پر کیو آر والا کوڈ ہو گا جس سے لوگ مدرسے کی حیثیت کی تصدیق کرسکیں گے

    مدارسی کی ترقی ماپنے کے اشاریے
    مثالی اور راہنما مدرسہ مثالی اور راہنما مدرسہ
    تکمیل شدہ  مدرسہ تکمیل شدہ مدرسہ
      نفیس مدرسہ نفیس مدرسہ
    ترقی پذیر مدرسہ ترقی پذیر مدرسہ
    کم از کم توقعات پر پورا اترتا ہو مدرسہ کم از کم توقعات پر پورا اترتا ہو مدرسہ
کیسے سند یافتہ مدرسہ بنیں

ان سرٹیفیکیٹ کا مدرسوں کو کیا فائدہ ہو۔ ایک توحکومتی اداورں کا مدرسوں پر پر اعتماد بڑھے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ عطیات دینے والے لوگوں کا بھی مدرسے کی مالی شفافیت دیکھ کر اعتماد بڑھے گا۔ جس سے مدرسے کے مالی وسائل بہتر ہونگے اور مدرسے اساتذہ کو بہتر تنخواہوں اور بچوں کو پڑھائی کے لیے بہتر ماحول فراہم کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ مدرسے کی رسائی بہت بڑھ جائی گی۔ وہ آسانی سے اپنی معلومات دوسرے لوگوں تک ایک کیو آر یا لنک سے پہنچا سکیں گے۔ جس سے لوگ دور سے بیٹھے مدرسے کے معاملات میں شفافیت کو دیکھ سکیں گے۔ ایسے والدین جو اپنے بچوں کے لیے اچھے مدرسے کی تلاش میں ہے۔ وہ بھی مدرسے میں آؑئے بغیر بآسانی معلومات لے سکتے ہیں۔ ان تمام چھوٹے چھوٹے کاموں سے مدرسوں کا وقار بلند ہو گا اور آنے والے لوگ مدرسوں کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے متعلق بہتر رائے رکھیں گے۔ جیسے کہ لوگ اگر کسی بڑی کمپنی یا ادارے میں جاتے ہیں تو ان کے انتظامات سے متاثر ہوے بغیر نہیں رہ سکتے۔ .

حصہ بنیں

میں وقت دے سکتا ہوں

اگر آپ کے پاس ٹائم ہے تو آُ پ قریبی مدرسہ میں جا کر ان سے اس سلسلے میں بات کریں کہ وہ مدرسے کو بہتر کرنے کے لیے جو نالج ایرا پر راہنمائی دیی گئی ہے اس سے فائدہ حاصل کریں۔

میرے پاس مہارت ہے

Management skills: If you are qualified and understand the management then you can lead a professional development session in your nearby madrasa to help them improve their operations. We will bear cost of any software, hardware needed to make that change. Schools need some hand-holding to guide them to next step. Even thought, lot of information are available in public domain but religious school have failed to benefit from that. They need someone who can hold their hand and guide them to next step. We can only pay for those madarsas who meet minimum government requirements of our metrics.



Translation skills: If you are confident to translate sample English document to urdu then it can significantly help religious schools imlement easily.



Apprenticeship Skill: if you have any apprenticeship skill that can help students earn money if they decide to discontinue their education for whatever reason. We aim to provide skills to students so that they can start earning money whenever they feel comfortable doing it.



Career Consoler: If you are confident and have career counsling skills then you can lead a session in religious schools to guide students to routes for the next steps in life. Due to the low-income social-strata of students, their main aim to be independent as soon as they can and be asset for their family rather than being liability. So low-budget business ideas would be a great thing to start with.



Sports: if are a good player of any sports then you can coach madrasa students for that sports so they can be integrate into matches of that sports.

Digital Citizenship: If you are confident about the concept of digital citizenship then you can lead session on this topic in designated madrasa to prepare students for the gobal village.



Others: If you have any other skill that you think can brig positive change to the life of students of madrasa then do contact us.

میں مالی مدد کرنا چاہتا ہوں

ہماری پالیسی ہے کہ ہم کسی سے مالی مدد نہیں لیتے۔ لیکن جو مدارس ہم سے رجسٹرڈ ہوں۔ ہم آپ سے توقع رکھتے ہیں کہ آُپ ان کی زیادہ سے سے زیادہ مالی مدد کریں۔ نالج ایرا کا نظام مدارس میں مالی شفافیت کو گارنٹی کرتا ہے۔ اس لیے اگر کوئی مدرسہ ہم سے رجسٹرڈ ہے تو آُپ کو یہ یقین ہونا چاہیے کہ آپ کے پیسے صحیح جگہ استعمال ہو رہے ہیں۔



دیگر طریقے

اگر آپ کسی اور طریقے سے ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتے ہیں تو ہم سے رابطہ کریں۔



رابطہ کریں

اس ٹیبل میں مختلف نکات دیے گئے ہیں۔ آپ دیکھیں آپ کس کام میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں۔ اس پر کلک کریں اور مزید جانیں۔

1. Financially Transparent And Self-sustainable Institution
To enhance trust of donors and to increase donor-net for religious educational institutions
1. Assets of school are listed and updated frequently I want to support this cause.
2. School has annaul financial plan I want to support this cause.
3. A system to record all finances routinely I want to support this cause.

2. Transparency Of Contents And Procedures
To increase transparency of educational contents, procedures, and finances in religious schools
1. Organogram and registration with government I want to support this cause.
2. Prospectus and parent handbooks I want to support this cause.
3. Contingency plan I want to support this cause.

3. Human Resources Capacity
To increase capacity of human resources in religious schools
1. Student management and record keeping I want to support this cause.
2. Staff management and performance improvement I want to support this cause.
3. School Security I want to support this cause.

4. Quality Of Instruction
To improve quality of contents and quality of instructions
1. Instructional Methods I want to support this cause.
2. Apprenticeship Skills that help earning I want to support this cause.
3. Digital Citizenship of global world I want to support this cause.
4. Extra-curricular Activities I want to support this cause.

5. Infrastructure
To improve infrastructure of religious schools
1. Living conditions for students and staff I want to support this cause.
2. Instructional and management facilities I want to support this cause.

بانی

میرا نام محمد عثمان فاروق ہے۔ آپ اگر میرے متعلق اور جاننا چاہتے ہیں تو آ linkedin اور WordPress پر جا گر پڑھ سکتے ہیں۔